Sunday, 25 October 2015

ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ.

#October25th  35th  #DeathAnniversary 
#SahirLudhianvi
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ.
ﮐﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺗﺮﯼ ﺯﻟﻔﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﯾﺴﺖ ﮐﺎ ﻣﻘﺪﺭ ﭼﮭﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ،
ﮔﺰﺭﻧﮯ ﭘﺎﺗﯽ ﺗﻮ ﺷﺎﺩﺍﺏ ﮨﻮ ﺑﮭﯽ ﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ.
ﻋﺠﺐ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮯ ﮔﺎ ﻧﮧﺀ ﺍﻟﻢ ﮨﻮ ﮐﺮ،
ﺗﺮﮮ ﺟﻤﺎﻝ ﮐﯽ ﺭﻋﻨﺎﺋﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻮ ﺭﮨﺘﺎ.
ﺗﺮﺍ ﮔﺪﺍﺯ ﺑﺪﻥ،ﺗﯿﺮﯼ ﻧﯿﻢ ﺑﺎﺯ ﺁﻧﮑﮩﯿﮟ،
ﺍﻧﮩﯽ ﺣﺴﯿﻦ ﻓﺴﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻮ ﺭﮨﺘﺎ.
ﭘﮑﺎﺭﺗﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺟﺐ ﺗﻠﺨﯿﺎﮞ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﯽ،
ﺗﺮﮮ ﻟﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﺣﻼﻭﺕ ﮐﮯ ﮔﮩﻮﻧﭧ ﭘﯽ ﻟﯿﺘﺎ.
ﺣﯿﺎﺕ ﭼﯿﺨﺘﯽ ﭘﮭﺮﺗﯽ ﺑﺮﮨﻨﮧ ﺳﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ،
ﮔﮭﻨﯿﺮﯼ ﺯﻟﻔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭗ ﮐﮯ ﺟﯽ ﻟﯿﺘﺎ.
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮨﻮ ﻧﮧ ﺳﮑﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﯾﮧ ﻋﺎﻟﻢ ﮨﮯ،
ﮐﮧ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﺮﺍ ﻏﻢ،ﺗﯿﺮﯼ ﺟﺴﺘﺠﻮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ.
ﮔﺰﺭ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺟﯿﺴﮯ،
ﺍﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﺭﮮ ﺁﺭﺯﻭ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ.
ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﮩﺮ ﮐﮯ ﺩﮐﮩﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﮕﺎ ﭼﮑﺎ ﮨﻮﮞ ﮔﻠﮯ،
ﮔﺰﺭ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﺠﮫ ﺍﻧﺠﺎﻧﯽ ﺭﮪ ﮔﺰﺍﺭﻭﮞ ﺳﮯ.
ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﺩﮦﺀ ﻣﻨﺰﻝ ﻧﮧ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﺎ ﺳﺮﺍﻍ،
ﺑﮭﭩﮏ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺧﻼﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﺮﯼ.
ﺍﻧﮩﯽ ﺧﻼﺅﮞ ﻣﯿﮟ ﺭﮦ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﮭﻮ ﮐﺮ،
ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﻣﺮﯼ ﮨﻢ ﻧﻔﺲ ﻣﮕﺮ ﯾﻮﻧﮩﯽ.
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ.
ﺳﺎﺣﺮ ﻟﺪﮬﯿﺎﻧﻮﯼ

اردو کے نامور شاعر ساحر لدھیانوی کی آج 35ویں برسی ہے۔ان کا جنم 8 مارچ 1921 کو ہوئا۔ان کا انتقال 25 آکٹوبر 1980 کو هوئا.
ان کے عشق کے داستاں  بہت مشہور ہیں کچھ امرتا پریتم کی کھی یہاں میں دھراونگی ۔
امرتا کہتی ہیں میری ملاقات ساحر سے 1944 کو نگر میں ہوئی جو کے لاہور اور امرتسر کے درمیاں ایک چھوٹا سا دیہاتی علائقہ هے. ساحراردو اور پنجابی زبان کے مشاعرے میں شریک تھے اور شاعری پڑھ رھے تھے۔اس دفعا میں نے پہلے دفعا ساحر کی آواز سنی۔وہ جوں جوں شاعری پڑھتے گئے ایک نامعلوم ،انجانا سا جادو اس کی آواز میں تھا ۔جوں جوں میں سنتی گئی ایک عجیب سے کشش مجھے اسکی طرف کھینچتی جا رھے تھی. یے جزبات مجھے پھلی دفعا کسی کی آواز سن کے محسوس ہو رہے تھے جب کے اس وقت میرا شوہر پریتم سنگھ میرے  زندگی می ساتھ موجود تھا پر وہ میرے دل کے اتنے قریب تک کبھی نہ پہنچ پایا تھا.شاید یہ ایک بہت ہی خاص اور بی انتہا اہمیت کے حامل اس جزبے کی ابتدا تھی۔جوکے میرے علم میں بعد میں جا کے  آیا۔

ماھم سندھی.

No comments:

Post a Comment